Kabhi Ae Haqeeqat-E-Muntazar

کبھی، اے حقیقتِ منتظر...
کبھی، اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے...
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مِری جبینِ نیاز میں
کبھی، اے حقیقتِ منتظر...

تُو بچا بچا کے نہ رکھ اِسے، تِرا آئینہ ہے وہ آئینہ
تُو بچا بچا کے نہ رکھ اِسے، تِرا آئینہ ہے وہ آئینہ

کہ شکستہ ہو تو عزیز تر...
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں
کبھی، اے حقیقتِ منتظر...

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی

مِرے جرمِ خانہ خراب کو...
مِرے جرمِ خانہ خراب کو تِرے عفوِ بندہ نواز میں
کبھی، اے حقیقتِ منتظر...

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں

نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی...
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں
کبھی، اے حقیقتِ منتظر...

جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا

تِرا دل تو ہے صنم آشنا...
تِرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
کبھی، اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مِری جبینِ نیاز میں

کبھی، اے حقیقتِ منتظر...



Credits
Writer(s): Allama Muhammad Iqbal, Mian Yousaf Salahuddin
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link