Main Kuch Kuch

میں کچھ کچھ فرزانہ بھی ہوں
کچھ کچھ ہوں دیوانہ بھی
میں کچھ کچھ فرزانہ بھی ہوں
کچھ کچھ ہوں دیوانہ بھی
مجھ پر دونو تنگ ہوئے ہیں
مجھ پر دونو تنگ ہوئے ہیں
بستی بھی، ویرانہ بھی
میں کچھ کچھ فرزانہ بھی ہوں

کوہ کن و مجنوں کا قصہ سن کر آنسو بھر لائے
کوہ کن و مجنوں کا قصہ سن کر آنسو بھر لائے

میری حقیقت کیا سنتے تم
میری حقیقت کیا سنتے تم
سن نہ سکے افسانہ بھی
میں کچھ کچھ فرزانہ بھی ہوں

جس پر شہر کا شہر ہے برہم بات فقط وہ اِتنی ہے
جس پر شہر کا شہر ہے برہم بات فقط وہ اِتنی ہے

اپنی اپنی سب کہتے تھے
اپنی اپنی سب کہتے تھے
بول اٹھا دیوانہ بھی
میں کچھ کچھ فرزانہ بھی ہوں

اب محفل میں کیا رکھا ہے، اٹھیے، محفل ختم ہوئی
اب محفل میں کیا رکھا ہے، اٹھیے، محفل ختم ہوئی

شمع تو رخصت ہو ہی چکی تھی
شمع تو رخصت ہو ہی چکی تھی
رخصت ہے پروانہ بھی
میں کچھ کچھ فرزانہ بھی ہوں
کچھ کچھ ہوں دیوانہ بھی
مجھ پر دونو تنگ ہوئے ہیں
بستی بھی، ویرانہ بھی

میں کچھ کچھ فرزانہ بھی ہوں



Credits
Writer(s): Khalil Ahmed, Z A Bukhari
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link