Khushi Kahan

خوشی کہاں ہے؟ کدھر اور کہاں سے ملتی ہے؟
خوشی کہاں ہے؟ کدھر اور کہاں سے ملتی ہے؟
ملا نہ، کھوج تھکے، کس نگر میں بکتی ہے؟
خوشی کہاں ہے؟ کدھر اور کہاں سے ملتی ہے؟

بیان سود و زیاں کا کسی سے حال نہ کر
گنوا کے سات رنگیں نہ پال زخمِ جگر
فریب اپنی ہی ہستی کو بار بار نہ دے
بچا تُو شیشۂ دل، اس کو پائمال نہ کر

خوشی کہاں ہے؟ کدھر اور کہاں سے ملتی ہے؟

مکاں ملا غمِ ہستی کہ ہم مکیں نہ رہے
زماں وہ بدلا کہ بھٹکے پھریں زمیں کے لیے
خوشی تلاش جو کرنے چلے تو چلتے رہے
جہاں میں وسعتیں ایسی کہ دیکھتے ہی رہے

خوشی کہاں ہے؟ کدھر اور کہاں سے ملتی ہے؟

حصارِ ہستی کے خوش رنگ دائرے ایسے
کہ جس کے رنگِ طلسماتِ وقت میں ڈوبے
لگے سمیٹنے سارے جہاں کے رنج و الم
نثار خود کو کیا صرف اک خوشی کے لیے

خوشی کہاں ہے؟ کدھر اور کہاں سے ملتی ہے؟
ملا نہ-



Credits
Writer(s): Khalil Ahmed, Begum Tahira Shamim
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link