Meharbaan Hoke Bulalo Mujhe Chaho Jis Waqt

مہرباں ہو کہ بلا لو مجھے چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں

پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا

ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالبؔ کو نہ جانے!
شاعر تو وہ اچھا ہے پہ بدنام بہت ہے

غالبؔ برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے

مرزا صاحب!
برسوں سے خطوط فارسی میں لکھنے چھوڑ دیے
میں نے وہ اندازِ تحریر ایجاد کیا ہے کہ مراسلے کو مکالمہ بنا دیا ہے
ہزار کوس سے بزبانِ قلم باتیں کیا کرو
ہجر میں وصال کے مزے لیا کرو

یہ ہم، تم، اور مرزا تفتہ میں مراسلت کوئ عام مکالمت ہو گئی ہے
روز باتیں کرتے ہیں
اللہ اللہ! یہ دن بھی یادر رہیں گے
خط سے خط لکھے گئے ہیں
مجھ کو اکثر اوقات لفافے بنانے میں گزرتے ہیں
اگر خط نہ لکھوں گا تو لفافے بناؤں گا
غنیمت ہے کہ محصول آدھ آنہ ہے ورنہ باتیں بنانے کا مزہ معلوم ہوتا؟

یہ میں باتیں کر رہا ہوں مگر افسوس کہ اِس گفتگو میں وہ لطف نہیں جو مکالمہ زبانی میں ہوتا ہے
یعنی میں ہی بک رہا ہوں، تُم کچھ نہیں کہتے
وہ بات کہاں کہ میری بات کا تم جواب دیتے جاؤ اور تمہاری بات کا میں جواب دیتا جاؤں

میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے

کوٹھری میں بیٹھا ہوں، ہوا آ رہی ہے، پانی کا جھجھر دھرا ہؤا ہے
حقہ پی رہا ہوں
یہ خط لکھ رہا ہوں
تم سے باتیں کرنے کو جی چاہا، یہ باتیں کر لیں

میر سرفراز حسین اور میر انصار اور میر نصیر الدین کو یہ خط پڑھا دینا اور میری دعا کہہ دینا

بنا ہے شہہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالبؔ کی آبرو کیا ہے



Credits
Writer(s): Jagjit Singh Dhiman
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link